Sunday 28 June 2015

موتیا ۔ نرگس کہ گلاب بھیجوں

موتیا، نرگس کہ گلاب بھیجوں جو تیرے در سے نامراد لوٹ آئے وہ شکستہ دل کے خواب بھیجوں تیرے انتظار میں جاگتے ستارے کہ ڈوبتا ھوا اپنے ساتھ شب تنہائی میں یہ مہتاب بھیجوں لا حاصل سے اس سفر میں اپنے چہرے پہ اٹی دھول کہ تیری رفاقتوں کا حساب بھیجوں تیری پلکوں کی پیاس بجھے گر میرے آنسوں کی بارش سے ، راسخ تو سکھوں کے اور بھی سراب بھیجوں

No comments:

Post a Comment